غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں میں سے آئل چھڑانا لازمی ہے
(12)موضوعات
(5) مفتیان کرام
تاریخ
11/11/2017
حوالہ
AZT-25055
الجواب بعون الملك الوهاب
السلام علیکم ! غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں میں سے آئل چھڑانا لازمی ہے ؟ (محمد حامد رضا ، پی آئی بی کالونی، کراچی )
الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃالحق والصواب
غسل ِفرض ہو یاغسل ِاستراحت کسی غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں سے آئل چھڑانا ضروی نہیں۔
فتاوٰی رضویہ میں در مختارکےحوالےسےہے:
لایمنع الطہارۃ خر ء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ وحناء فـــــ ۱ ولو جرمہ بہ یفتی ودرن ودھن ودسومۃ وتراب وطین ولو فی ظفر مطلقا ای قرویا اومدنیا فی الاصح بخلاف نحوعجین ولایمنع ماعلی ظفر صباغ۔ ۱؎ طہارت سے مانع نہیں مکھی اور پسو کی بیٹ جس کے نیچے پانی نہ پہنچا ، اور مہندی اگر چہ جرم دار ہو ، اسی پر فتوی ہے ، اورمیل، تیل ، چکنائی ، مٹی ، گارا اگر چہ ناخن میں ہو ۔ قول اصح پر مطلقا یعنی دیہاتی ہو یا شہری ، بخلاف گندھے ہوئے آٹے کے ، اور رنگر یز کے ناخن پر جو رنگ ہوتا ہے وہ مانع نہیں۔
(۱؎ الدرالمختار کتاب الطہارۃ مطبع مجتبائی دہلی ۱ / ۶۹)(فتاوٰ ی رضویہ :ج۱،ص۴۲)
اس معلو م ہواکہ تیل مانع طہارت نہیں لہٰذا غسل یا وضوکے لئےسر اور داڑھی کے بالوں سے آئل چھڑانا ضروی نہیں۔
